انجمن کے بارے میں

انجمن ترقی اردو (ہند) اردو زبان و ادب کا سب سے قدیم ،خودمختار اور ایک قوم پرست لسانی وادبی ادارہ ہے جو اس زبان اور اس کے ادب کے عظیم الشان ثقافتی ورثے کومحفوظ رکھنے اور فروغ دینے کے لیے گذشتہ 143 برسوں سے ہمہ وقت کوشاں ہے۔ انجمن کے اہم مقاصد میں اردو زبان کی ترقی،بقا و تحفظ،اردو تعلیم کا فروغ، اس کے حقوق کا تحفظ اور ادبِ عالیہ کا تعین (Canonisation) نیز اردو اقدار والے معاشرے کا قیام شامل ہیں۔ ان مقاصد کے حصول کے لیے انجمن اردو کے تہذیبی و علمی ورثے کو محفوظ رکھنے کی ہرممکن کوشش کرتی ہے جس کے لےے وقتاً فوقتاً ادبی تقریبات، ورکشوپس اور سمیناروں کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے تاکہ لوگوں کو اردو زبان اور اس کی ثقافت سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ایک بہترپلیٹ فورم فراہم ہوسکے۔

صدر
صدیق الرحمان قدوائی

معتمد اعلیٰ
ڈاکٹر اطہر فاروقی
تاریخ کے جھروکے سے :
انجمن ترقی اردو (ہند)، جو عوام الناس میں اردو گھر کے نام سے معروف ہے، ہندستان کا سب سے قدیم لسانی و ادبی ادارہ ہے۔ ’اردو گھر‘ دراصل نئی دہلی کے راؤز ایونیو علاقے (نزدآئی ٹی او) پر انجمن کے مرکزی دفتر کی عمارت کا نام ہے۔ یہ نام مہاتما گاندھی جی نے تجویز کیا تھا۔
انجمن کا قیام 1882 میں سرسیّد احمد خاں نے اردو ہندی تنازعے کی بھڑکتی ہوئی آگ کو فرو کرنے کی خاطر اس مقصد سے کیا تھا کہ ایک زبان اور اس کے مشترکہ ثقافتی ورثے کو تقسیم ہونے سے بچایا جا سکے۔ 1903 میں اس کا نام تبدیل کر کے ’انجمن ترقی اردو‘ کردیا گیا، اور اس کی قیادت ممتاز مصنف اور مستشرق علامہ شبلی نعمانی کے سپرد ہوئی جن کا انتخاب سکریٹری کے طور پر ہوا اور ان کے عزیز شاگرد مولانا ابوالکلام آزاد کو اسسٹنٹ سکریٹری بنایا گیا۔ اردو کے ادارے کے اس قوم پرست خلقیے کی تعمیر میں مہاتما گاندھی ،پنڈت جواہر لال نہرو ،امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد ،ڈاکٹر ذاکر حسین اور سی راجا گوپال چاری جیسے متعدد قومی رہنماو ¿ں نے اہم رول ادا کیا۔
آزادی کے بعد ڈاکٹر ذاکر حسین، صدرِ انجمن کی قیادت میں انجمن ترقی اردو (ہند) نے ایک تحریک کے ذریعے مرکزی اور ریاستی اردو اکیڈمیوں اور یونی ورسٹیوں میں اردو کی تدریس اور دیگر اداروں کے قیام کے لیے اقدام کیے۔ اس کے بعد انجمن نے صوبائی اردو اکادمیوں کے قیام کی طرف توجہ کی اور سب سے پہلے 1971 میں اترپردیش اردو اکادمی اور پھر دیگر صوبائی اردو اکادمیاں قائم ہوئیں۔ قومی کونسل براے فروغِ اُردو زبان (NCPUL،پرانا نام ترقی اردو بورڈ) اور مولانا آزاد نیشنل اردو یونی ورسٹی جیسے اہم ادارے بھی انجمن کی اسی ملک گیر اردو تحریک کا نتیجہ ہیں۔ آئینِ ہند کے آٹھویں شیڈول میں اردو کی شمولیت بھی مولانا ابوالکلام آزاد کی مرہونِ منت ہے جنھوں نے مجلسِ آئین کے رکن کے طور پر اردو کے آئینی تحفظ کو یقینی بنایا۔ آج جن صوبوں میں بھی اردو دوسری سرکاری زبان ہے، وہاں یہ کام بھی انجمن ہی کی تحریک کے نتےجے میں ممکن ہوسکا۔
آزادی کے بعد انجمن نے ڈاکٹر ذاکر حسین کی قیادت میں اردو زبان و ادب کے ہمہ جہتی فروغ کے ساتھ ملک گیر سطح پر ایک منفرد لسانی تحریک کی قیادت بھی کی۔ اس تحریک کا مقصد اردو کو آئین کے آٹھویں جدول میں شامل قومی زبان کے حقوق کی عملاً بحالی تھا، جس کے لےے ڈاکٹر ذاکر حسین کی قیادت میں 1951 میں ساڑھے بائیس لاکھ دستخطوں پر مشتمل ایک محضر صدر جمہوریۂ ہند کی خدمت میں پیش کیا گیا۔
موجودہ دور میں ہندستان بھر میں انجمن ترقی اردو (ہند) کی 650 سے زائد مقامی شاخیں ہیں، جن کا انتظام ریاستی سکریٹریز کی قیادت میں بہ حسن و خوبی چل رہا ہے۔ یہ شاخیں اردو زبان و ثقافت کے فروغ کے لیے سیکولر بنیادوں پر کام کر رہی ہیں اور ہندستان کی گنگاجمنی تہذیب کو تقویت بخشنے میں ان کا اہم کردار ہے۔